دنیا ایک بستی ہے، جہاں ہم لوگ بستے ہیں۔ مگر کچھ لوگوں نے اپنی دکانداری چمکانے کے لیئےاس خوبصورت بستی کے ان گنت ٹکڑے کر دیئے ہیں۔
اور ان دو ٹکروں میں ایک ہمارا ہندوستان اور ایک ہماراپاکستان ہے۔
"بستے ہیں لوگ وہاں بھی، بستے ہیں لوگ یہاں بھی،گھر وہاں بھی ہیں، گھر یہاں بھی ہیں، رشتےوہاں بھی ہیں، رشتے یہاں بھی ہیں۔
روز وہاں کوئی اپنا بچھڑتا ہے اور روز یہاں بھی کؤئی اپنا کھوتا ہے۔مرنے والے مرجاتے ہیں، اور ہم لوگ بجائے اس کے کہ اس مسلئے کا حل تلاش کریں۔
ہم آپس میں لڑائی جھگڑا شروع کردیتے ہیں، ایک دوسرے پر لعن تعن، جمعلےکسنا شروع کردیتےہیں۔ جس کاسراسرفائدہ ان لوگوں کا ہوتا ہے
جواس سب کی وجہ ہوتے ہیں۔ ہندوستان میں بسنےوالے انسان پاکستان میں بسنے والےانسانوں سے مختلف نہیں ہیں۔ سب ایک جیسے ہی ہیں۔
تو کیوں ہم ایک دوسرے سے لڑرہےہیں۔ جانوں کی قیمت ہرجگہ ایک ہی ہے۔ مختصر یہ کہ ہم سب کو ایک ہو کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چائیے
نا کہ آپس میں کشیدگیاں بڑھانی چایئے۔ میرے اس پیغام کو آپ تک پھنچانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ نفرتیں پھیلانے سے مسائل بڑھیں گئے۔
کم نہیں ہوں گے۔ سوشل میڈیا پر بےمطلب کی بحث گالی گلوچ سے، ایک دوسرے کی ماؤں، بہنوں کی عزت کی بے حرمتی کر کے ہمیں کیا حاصل ہو رہا ہے۔
سوائے اس کہ ہم ایک دوسرے کی ماؤں، بہنوں، مذہب کامزاق بنوا رہے۔
سیف شاہد کوئی ان پڑھے لکھے سمجھداروں سے پوچھےکیا یہ سب کچھ کرنے سے ہمارے شہید ہوئے بھائی واپس آجائیں گے؟
0 comments:
Post a Comment